نظر گلاس پہ ہے انگلیاں پلیٹ میں ہیں

نظر گلاس پہ ہے انگلیاں پلیٹ میں ہیں
نجانے کس کے جرائم ہمارے پیٹ میں ہیں
تماشا چاک کے رنگوں میں ہے مگر بچے
سمجھ رہے ہیں کہ یہ معجزے سلیٹ میں ہیں
ہمارے بھیجے ہوئے قافلے دعاؤں کے
عجب طرح کے کسی شور کی لپیٹ میں ہیں
یہ آنکھ گھر ہے ترے سکھ ہیں جس کے آنگن میں
یہ دل کھنڈر ہے ترے درد جس کے گیٹ میں ہیں
ہمارا بخت ترے تخت کے حصار میں ہے
ہماری باتیں تری ذات کی لپیٹ میں ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *