نظر میں تُوتو ہے دل میں ترے خیال کی رُت

نظر میں تُوتو ہے دل میں ترے خیال کی رُت
ٹھہر گئی ہے یہاں پر ترے وصال کی رُت
یہی کہ جس میں محبت کے ساتھ رنگ کھلیں
یہی خوشی کی بھی رُت ہے یہی ملال کی رُت
پھر اُس کے بعد کوئی رُت جچی نہیں ہم کو
تمہارے شانوں پہ دیکھی ہے جب سے شال کی رُت
نہ کوئی آہ نہ زاری نہ کوئی بے چینی
زمینِ دل پہ یہ آئی ہے کیا کمال کی رُت
زوال آیا تو تب آئی یہ دعا لب پر
خدا کسی پہ نہ لائے کبھی زوال کی رُت
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *