آپکی ذاتِ با صفا کے بغیر
پھر رہے تھے سبھی خدا کے بغیر
دل دھڑکتا ہے نام سے تیرے
سانس لیتا ہوں میں ہوا کے بغیر
کیسے ممکن ہے کامیاب رہوں
آپ کی نظرِ اعتناء کے بغیر
آپ نے دل کا حال جان لیا
آپ نے سن لیا صدا کے بغیر
مجھ پہ ہے مہرباں مرا آقا
شہر سُونا ہے مجھ گدا کے بغیر
شہر میں مارا مارا پھرتا تھا
عشق مولائے مصطفیٰ کے بغیر
دین ہو دل ہو، دنیا داری ہو
کام چلتا نہیں دعا کے بغیر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دو بول محبت کے)