نہ پوچھو زندگی کتنی کڑی ہے

نہ پوچھو زندگی کتنی کڑی ہے
کسی کی یاد سینے میں گڑی ہے
چلے آتے تمھارے پاس لیکن
جدائی راستہ روکے کھڑی ہے
لیے آتا ہے دل اپنا جنازہ
نگر والو یہ ماتم کی گھڑی ہے
تمھارے درد کی پرچھائیں اب تک
میرے ویران آنگن میں پڑی ہے
مرے سینے میں صحرا ہے سلگتا
مگر آنکھوں میں ساون کی جھڑی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *