نہ کوئی خوف اس میں ہے نہ ڈر ہے

نہ کوئی خوف اس میں ہے نہ ڈر ہے
یہ میرے دل کے اندر کا نگر ہے
مرے دل میں اترنا چاہتا ہے
مری ویرانیوں سے بے خبر ہے
سنائی دے رہا ہے ہر طرف تُو
تری آواز کا مجھ پہ اثر ہے
کنارا ٹوٹتا جاتا ہے پیچھے
جہاں سے اک قدم آگے بھنور ہے
میں اک تحریک ہوں پوری فضا میں
مرے ٹھہراؤ میں بھی اک سفر ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *