دیر دیر تک اپنے آشیاں میں اڑتا ہے
خواب کے زمانوں میں خوب نیند آتی تھی
رتجگوں کا موسم ہے آنکھ کے جہانوں میں
سبز چادروں والے لوٹ کیوں نہیں آتے
اور دوسرے گاؤں چھوڑ کیوں نہیں جاتے
تم ہمارے بن کیا ہو ہم تمہارے بن کیا ہیں
کائنات کے اندر کائنات سے باہر
جب تمہارے بارے میں بات ہونے لگتی ہے
دور جا نکلتا ہے سلسلہ سوالوں کا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)