تیرے سپنے دکھائے گی مجھ کو
رات نے بند کر دیے کب سے
استراحت کے سارے دروازے
دل نے عادت عجیب اپنا لی
آ کے سر میں دھڑکنے لگتا ہے
ہجر اک آدمی ہے دشمن سا
چین کا ایک پل نہیں دیتا
ہم سا دیوانہ کوئی کیا ہو گا
دھوپ ہمراہ لے کے پھرتے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)