بے قراری ہے اور جیون ہے
خواہشوں کے عجیب موسم میں
آہ و زاری ہے اور جیون ہے
مستقل تیغ رائیگانی کی
ضرب کاری ہے اور جیون ہے
درد نے معتبر کیا مجھ کو
بردباری ہے اور جیون ہے
عشق کے سامنے مرے دل کی
انکساری ہے اور جیون ہے
ایک اک پل ہوا گراں مجھ پر
سانس جاری ہے اور جیون ہے
حالت اب اپنی ایک مدت سے
اضطراری ہے اور جیون ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)