اس سے لگتا یہی ہے کوئی مہرباں ساتھ ہے
تو نہ گھبرا کہ جب تک ہے جیون، ہمیشہ ترے
میری غمناک، بے چین عمر رواں ساتھ ہے
اے دل مضطرب تو زمیں پر اکیلا نہیں
اے مسافر پریشاں نہ ہو آسماں ساتھ ہے
میں جہاں جاؤں میں تو کہیں بھی اکیلا نہیں
میرا بے انت غم، یہ مرا بے کراں ساتھ ہے
خواب ہوں، رتجگے ہوں، سکوں ہو یا بے چینیاں
تیری چاہت کا کوئی نہ کوئی نشاں ساتھ ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)