نیندیں کوسوں دور ہوئیں
چھوٹے سے اس جیون میں
ایک جدائی کافی ہے
کس سوراخ سے ڈسے گئے
ہم کو یاد نہیں رہتا
سانپوں کی آبادی میں
رہنا ہے تو ڈر کیسا
بھوک مٹانے کی خاطر
تم نے سپنے بیچ دیے
سورج مکھی بنتا تھا
ایک چراغ نہ سہہ پایا
ایرے غیرے لوگوں سے
کچھ دن تو پرہیز کریں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)