راہ میں راستوں نے روک لیا
ہم تجھے کھوج ڈالتے لیکن
راہ میں خواہشوں نے روک لیا
اب دعا بدعا میں فرق کہاں
آہ میں ہی نہیں اثر باقی
اب مری روح میں ہیں ہم دونوں
ایک تو میں ہوں ایک ڈر باقی
ایک بس چھت ہے اس کی یادوں کی
کوئی دیوار ہے نہ در باقی
شہر میں ان گنت مکان تو ہیں
کوئی گھردار ہے نہ گھر باقی
روح پر عشق کے نشان تو ہیں
میرے اندر کئی جہان تو ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)