پوچھتا کون ہے کب سے آئے
ہنسنے دیتے ہیں نہ رونے ہم کو
غم کچھ اس بار عجب سے آئے
مجھ میں انداز فقیروں والے
تیری چاہت کے سبب سے آئے
حُسن کچھ اور ترے چہرے پر
تیرے اندازِ غضب سے آئے
خوشبوئیں پھوٹیں ترے لہجے سے
روشنی عارض و لب سے آئے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)