ہم سے منزل درد کی کوئی بھی انجانی نہیں

ہم سے منزل درد کی کوئی بھی انجانی نہیں
آپ نے شاید ہماری خاک پہچانی نہیں
اے دل خود سر محبت کے مسائل میں بتا
کوئی ایسی بات جو ہم نے تری مانی نہیں
ٹھیک ہے، یہ شہر کچھ چپ چاپ ہے پھر بھی یہاں
جو ہمارے دل میں ہے ایسی تو ویرانی نہیں
ہم بھلے سر مارتے جائیں در و دیوار پر
رات کیوں ایسا کرے گی رات دیوانی نہیں
مجھ کو کیا معلوم تھا سپنے بھی قیدی ہیں مرے
میں سمجھ بیٹھا تھا میں ایسا بھی زندانی نہیں
شب جلے یا دن کسی پتھر میں ڈھل جائے مگر
شہر کو تو اب کسی منظر پہ حیرانی نہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *