ہم کہیں بہتے ہوئے وقت میں زندہ تو نہیں

ہم کہیں بہتے ہوئے وقت میں زندہ تو نہیں
ہم نے جو وقت گزارا ہے ترے ساتھ
ہمیں ساتھ لیے پھرتا ہے
اس سے لگتا ہے کہ سب وقت تو بس تم ہی ہو
سال بھی تم ہو
مہینہ تم ہو
رات، دن تم ہو
ہر اک لمحہ تم ہو
تم سے احساس بھی باقی ہے کسی وقت کا
ادراک بھی ہے
ورنہ ان زود فراموش جہانوں میں
بھلا کون کسے یاد رہے
تم سے جو ہو کے الگ
وقت گزارا تو گزارا کب ہے
زندگی میں وہ مری عمر نہیں ہے میری
جس میں تم ہو نہ تمہاری کوئی پرچھائیں ہے
دل کی دھڑکن میں دھڑکتے ہوئے لمحوں کی قسم
دھڑکنیں صرف محبت میں دھڑکتی ہیں ترے دکھ کی قسم
ورنہ عادات تو عادات ہی رہ جاتی ہیں
دھڑکنیں دل کی فقط ہیں عادت
تم کو چاہا تو رہے ہیں زندہ
پیار نے وقت کی تخصیص سے تقسیم سے تفہیم تلک
خود کو ہر سانس سے اول رکھا
وقت کچھ ہے تو محبت ہی کے باعث ہے وگرنہ شاید
ہم تو بے وقت ہی مر جاتے بھری دنیا میں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *