ہم مزاجی میں بھی نکل آئے

ہم مزاجی میں بھی نکل آئے
کس قدر اختلاف کے پہلو
دو گھڑی اس نے ساتھ کی خاطر
کر دیا عمر بھر اکیلا مجھے
اتنے آزاد ہیں کہ گھر میں بھی
سانس تک لے رہے ہیں آہستہ
قلبِ بیمار کی جو حالت تھی
ہم سے دیکھی نہیں گئی فرحت
تُو تو معصوم ہے تجھے کیا علم
لوگ معصومیت سے کھیلتے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *