ہم نے اشکوں سے کبھی پوچھا نہ تھا

ہم نے اشکوں سے کبھی پوچھا نہ تھا
کس لیے بہتے رہے رخسار پر
بے سبب رونا بھی کوئی بات ہے
چبھ گئی ہوگی کوئی شے روح میں
رات کی دیوی تجھے معلوم ہے
کب بھلا ہم نے تری پوجا نہ کی
تو جدائی کی طرح ڈستی رہی
ہم سہیلی کی طرح ہنستے رہے
ایک غم ہو کوئی تو بتلائیں بھی
کھو گیا ہے دل ہجومِ درد میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *