ہم نے اک روز ہوا سے یہ کہا
رُک جاؤ
اور وہ دھیرے سے ہنسی۔۔۔۔ طنز سے بھر پور ہنسی
ہم نے اک بار کہا سورج سے
شام کے بعد کبھی اترو ہمارے گھر میں
اور۔۔۔۔۔وہ۔۔۔۔خاموش رہا
ہم نے اک بار نگر والوں سے پوچھا
کہ کہاں جاتے ہو؟ وہ لگے دیکھنے اک دُوجے کو
ہم نے اک بار کہا خود سے
کہ اب چھوڑو بھی
درد کی دھار پہ چلنے کی رَوِش چھوڑو بھی۔۔۔۔ چھوڑو بھی
ہم نے ہر بار کہا خود سے
کہ اب چھوڑو بھی
فرحت عباس شاہ