آسمانوں تلے نہیں رہنا
یہ گھٹن جو ہمارے اندر ہے
ایک دن توڑ دے گی دیواریں
درد کا اعتراف کیا کرتا
منکشف ہی نہیں ہوا اس پر
اک ذرا اختیار بھی تو دے
اے مرے اعتبار کے مالک
سوچ کی سیاہ بختیاں دیکھو
دائروں سے نکل نہیں سکتی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)