ہم نے تیری باتیں کیں

ہم نے تیری باتیں کیں
گیتوں نے محسوس کیا
ہم نے نظمیں بھی لکھیں
لوگ بہت حیران ہوئے
ہم نے تیرے گن گائے
بیچاروں کو جلن ہوئی
ہم نے تیری خاطر کی
خدمت گاروں کی مانند
ہم تو آپ شہنشہ ہیں
ہم تو خود مغرور بھی ہیں
عشق میں مغروری کیسی
عشق میں بس مجبوری ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *