ہم اپنے آپ میں فرحت کسی سے کم بھی نہیں
تمہارے ہوتے ہوئے کونسا ہمیں سکھ تھا
تمہارے بعد ہمیں کوئی خاص غم بھی نہیں
کمال صبر کا دعویٰ نہیں، ہمیں لیکن!
سرِ حصار حوادث لبوں پہ دم بھی نہیں
پسِ غلاف بسر آنسوؤں کے دریا ہیں
یہ اور بات کہ پلکیں ذرا سی نم بھی نہیں
خوشی کسی کی کسی کو بھلا کہاں ہو گی
کسی کو شہر میں شاید کسی کا غم بھی نہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)