تمہاری راہ پر لکھی ہوئی ہے
سمندر بادلوں سے پوچھتا ہے
پرندے کس طرف کو جا رہے ہیں
درختوں کے لیے اچھا نہیں ہے
مسافر جنگلوں میں بس رہے ہیں
اداسی روح کے اندر کہیں پر
تمہارا نام لکھ کے رکھ گئی ہے
محبت خواب کا بستر بچھا کر
بڑے آرام سے سوئی ہوئی ہے
تری بچھڑی ہوئی خوشبو کے سائے
مرے چاروں طرف پھیلے ہوئے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)