وہ دور ہو تو یہی دل کے آر پار چلے
ترے ملال کے موتی برس پڑے آخر
ترے خیال کے منظر ستارہ وار چلے
ہم اپنا عشق ترے خواب میں بِتا آئے
ہم اپنا آپ ترے ہجر میں گزار چلے
مسل رہا ہے کوئی دل ہمارے پہلو میں
ہوائے غم سے کہو یوں نہ بے قرار چلے
وہ ایک تُو کہ جسے ٹوٹ ٹوٹ کر چاہا
وہ ایک راہ کہ ہم جس پہ بار بار چلے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)