ہوں پڑے لاکھ یہ سب چاند ستارے تیرے

ہوں پڑے لاکھ یہ سب چاند ستارے تیرے
چاندنی شب کی طرح روپ ادھارے تیرے
یہ الگ بات کہ بولی نہ کوئی آنکھ نہ دل
ہم نے کاغذ پہ بہت نقش اتارے تیرے
تو کہ کمزور سی اک شاخ ہے اس جنگل کی
پھر بھی اک پیڑ کو رہتے ہیں سہارے تیرے
آنکھ دیوار پہ، سوچیں کہیں دیوار کے پار
ہم سمجھتے ہی نہیں گویا اشارے تیرے
در سے ٹکرائیں یا دہلیز سے ٹھوکر کھائیں
تجھ کو کیا فکر کہ ہیں درد کے مارے تیرے
تُو بھلے پار اُترنے کو ہمیں راہ نہ دے
ہم بسا لیں گے کوئی کُٹیا کنارے تیرے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *