مجھے بارشوں سی دکھائی دیتی ہیں خوشبوئیں
تجھے کتنی بار کہا ہے یوں نہ پھرا کرو
یہ تو ادھ مری ہوئی خواہشوں کی زمین ہے
میں کسی کے خوف کی زد میں آیا ہوا تو ہوں
مجھے اپنے چہرے پہ اگتی دکھتی ہیں بارشیں
ہمیں انگلیوں سے سجا رہا تھا وہ راستے
اسے اپنے رستوں کے بازوؤں کی خبر نہ تھی
تب و تاب حسن گرفت رکھتی ہے کچھ نہ کچھ
میں تو دل چھڑا ہی نہیں سکا ہوں کسی طرح
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ابھی خواب ہے)