وہ ہم سے آج پہلی ادا سے نہیں ملا
اس میں مری تلاش کا اپنا ریاض ہے
مجھ کو پتہ تمھارا ہوا سے نہیں ملا
جبر و فنا میں ہاتھ ہمارا ہوا ثبوت
یہ سلسلہ کہیں بھی خدا سے نہیں ملا
راتوں کو جاگنے کی ہے عادت پڑی ہوئی
اک عمر سے میں بادصبا سے نہیں ملا
محرومیوں نے مجھ کو کیا ہے ترا اسیر
ورنہ میں تجھ کو تیری دعا سے نہیں ملا
میں کیوں نہ اپنا حصہ بڑھا لوں تری طرف
میں کیوں کہوں کہ تیری رضا سے نہیں ملا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)