وصل کی گھات کا معاملہ ہے

وصل کی گھات کا معاملہ ہے
چاندنی رات کا معاملہ ہے
درمیاں میں ہے ہچکچاہٹ سی
پیار کی بات کا معاملہ ہے
آنکھ کی رُت کا مجھ سے مت پوچھو
یہ تو برسات کا معاملہ ہے
دل کے پہلے قدم سے آخری تک
اک تری ذات کا معاملہ ہے
میری تقدیر اور تری قسمت
اتفاقات کا معاملہ ہے
اختلافات کا معاملہ تو
کچھ سوالات کا معاملہ ہے
جس طرح بھی ہیں میرے ہیں جانوں
میرے حالات کا معاملہ ہے
زندگی کچھ نہیں ہے اس کے سوا
جیت اور مات کا معاملہ ہے
شاعری، زندگی، محبت اور
کچھ خیالات کا معاملہ ہے
اس لیے بڑھ کے چھو لیا سورج
اپنی اوقات کا معاملہ ہے
فلسفہ اور فکر بھی میری
سارا جذبات کا معاملہ ہے
اُس کے اور میرے درمیاں اب تو
اختیارات کا معاملہ ہے
عشق ہے، شاعری ہے یا غم ہے
یہ مری ذات کا معاملہ ہے
تیرا میرا نہیں کوئی رشتہ
یہ تو درجات کا معاملہ ہے
عشق کی واردات تو شاید
دل پہ اثرات کا معاملہ ہے
کس ستارے پہ جاگرے گی زمیں
یہ سمٰوات کا معاملہ ہے
زندگی میں محبتوں کے سوا
سب مفادات کا معاملہ ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *