وعدہ، کتابیں اور ہم

وعدہ، کتابیں اور ہم
میں نے ایک نحیف اور کمزور وعدہ
تمہاری کتابوں والی الماری میں پڑا دیکھا تھا
جسے شاید تم نے بھیجا ہی نہیں تھا
تاکہ کہیں تم خود کمزور نہ پڑ جاؤ
تمہاری کتابوں والی الماری
جس میں زیادہ کتابیں میری ہی تھیں
کچھ میری اور کچھ میری بھیجی ہوئی
وعدہ بھیجنا نہیں تھا
تو مار دیا ہوتا
اگر مارنا بھی نہیں تھا
تو میری کتابوں کے عین درمیان میں نہ رکھا ہوتا
سہما ہوا تعلق زیادہ پریشان کرتا ہے
سہمے ہوئے نحیف اور کمزور وعدے کی طرح
میں نے دیکھا تھا
میری کتابیں، تمہاری الماری میں قید
خوش نہیں تھیں
تمہارا وعدہ
میری کتابوں میں قید
سکھی نہیں تھا
تمہارا وعدہ
میری کتابیں
تم اور میں
سب کھل کے سانس لینا چاہتے ہیں
کسی بھی طرح
سب کو کھل کے سانس لینا چاہیے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *