وفا کو مات بھی ہو گی، خیال میں بھی نہ تھا

وفا کو مات بھی ہو گی، خیال میں بھی نہ تھا
کچھ ایسی بات بھی ہو گی، خیال میں بھی نہ تھا
میں دشمنوں میں گھروں گا تو درمیاں ان کے
تمہاری ذات بھی ہوگی، خیال میں بھی نہ تھا
ہماری بستی کہ دن بھی جہاں نہیں ہو گا
شبِ برات بھی ہو گی، خیال میں بھی نہ تھا
جو تم نے مجھ سے محبت میں کی کبھی جاناں
تمہارے ساتھ بھی ہو گی، خیال میں بھی نہ تھا
کہ جس کے بعد ترس جائے گی نظر دن کو
کچھ ایسی رات بھی ہو گی، خیال میں بھی نہ تھا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *