وقت صرف کرتے ہو نام کے درختوں پر

وقت صرف کرتے ہو نام کے درختوں پر
کیا اگے گا قریہءِ خام کے درختوں پر
گاؤں کی زمینوں پر بارشیں ہوئی ہونگی
بور آ گیا ہو گا آم کے درختوں پر
گھاس میں ہواؤں کے گیت سرسراتے ہیں
روشنی اترتی ہے پام کے درختوں پر
بد نصیبیاں دیکھو پھول پھل کے موسم میں
بیل ٹوٹ پڑتی ہے کام کے درختوں پر
پیار کی توقع اور وہ بھی شہر والوں سے
پھل لگا نہیں کرتے نام کے درختوں پر
گھر کو چل دیے ہونگے بے مراد فرحت بھی
رات ڈھل گئی ہوگی شام کے درختوں پر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *