وقفِ املاک ہو گئے آخر

وقفِ املاک ہو گئے آخر
خاک میں خاک ہو گئے آخر
کس قدر سر بلند تھے لیکن
پیڑ خاشاک ہو گئے آخر
اس کی چالاکیوں سے عاجز تھے
ہم بھی چالاک ہو گئے آخر
عشق تطہیر بھی تو کرتا ہے
عیب سے پاک ہو گئے آخر
درد سے تھی ہماری رسم و راہ
درد میں تاک ہو گئے آخر
خوف کچھ اتنا پھیل پھیل گیا
لوگ بے باک ہو گئے آخر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *