وہ آ کے دو گھڑی کے لیے بات کر گئی

وہ آ کے دو گھڑی کے لیے بات کر گئی
جتنے بھی حوصلے تھے مرے مات کر گئی
دن درمیاں کہیں بھی سجھائی نہیں دیا
کتنی طویل میرے لیے رات کر گئی
کچھ بھی سمجھ میں آتا نہیں درد کے سوا
اتنے عجیب روح کے حالات کر گئی
کیا رونقیں ہیں عارض و دامان پر مرے
میرے تو آنسوؤں کو بھی بارات کر گئی
ہم تو اداس لوگ تھے لیکن یہ زندگی
دیکھو ہمارے ساتھ بھی کیا ہاتھ کر گئی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *