وہ آنکھیں جو تمہاری منتظر تھیں

وہ آنکھیں جو تمہاری منتظر تھیں
بڑی مدت ہوئی پتھرا گئی ہیں
کنارے لگ گیا ہے خامشی سے
محبت میں بھی دل چالاک نکلا
تمہاری راہ پر پیڑوں کی صورت
اگاتا پھر رہا ہوں بندگانی
کسی کا خواب آنکھوں میں نہیں ہے
وگرنہ نیند ہم کو آ ہی جاتی
ہماری ہی طرح کے لوگ کتنے
غموں کو پشت پر لادے ہوئے ہیں
تمہارے چیتھڑے تم کو بتاتے
تمہیں کتنا بچایا ہے جہاں سے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *