وہ بات سے مُکر گیا

وہ بات سے مُکر گیا
بنا ملے گزر گیا
نظر سے جو گرا کبھی
وہ دل سے بھی اتر گیا
جو مَن میں میل آئی تو
زبان کا اثر گیا
کوئی نہیں تھا شہر میں
میں بے سبب ہی ڈر گیا
ہمیشہ کے لیے کوئی
مجھے اداس کر گیا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *