وہ بھی میرے جواب میں شاید

وہ بھی میرے جواب میں شاید
پھول رکھ دے کتاب میں شاید
اس لیے چھیڑتا ہوں روز اسے
کچھ کہے اضطراب میں شاید
نیند سے اس لیے ہے پیار ہمیں
تو نظر آئے خواب میں شاید
لوگ کہتے ہیں پائی جاتی ہے
اس کی خوشبو گلاب میں شاید
اس قدر ہے کشش گناہوں میں
جو نہیں ہے ثواب میں شاید
گھومتا ہے نقاب میں شاید
حسن بھڑکے حجاب میں شاید
بھاگ پڑتا ہوں اس لیے فرحت
ہے تسلی سراب میں شاید
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *