وہ تو اک رازِ نہاں ساتھ دیا کرتا ہے

وہ تو اک رازِ نہاں ساتھ دیا کرتا ہے
دل محبت میں کہاں ساتھ دیا کرتا ہے
جو نہیں کرتے ہیں پرواہ جہاں والوں کی
ایسے لوگوں کا جہاں ساتھ دیا کرتا ہے
میں بھٹک جاتا ہوں اور راہ پہ آنے کے لیے
آپ کا نام و نشاں ساتھ دیا کرتا ہے
عشق میں حالتِ ایماں کی ضرورت ہی نہیں
عشق میں وہم و گماں ساتھ دیا کرتا ہے
علم اک ایسا ہی ساتھی ہے زمانے میں مرا
میں جہاں چاہوں وہاں ساتھ دیا کرتا ہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *