میں کہتا تھا مجھے تیری دعاؤں پر بھروسہ ہے
وہ کہتی تھی مجھے جانا ہے اک دن تیرا کیا ہوگا
میں کہتا تھا مجھے تیری وفاؤں پر بھروسہ ہے
وہ کہتی تھی کہ فرحت میں ترے دکھ جانتی ہوں سب
وہ کہتی اور پھر منہ پھیر کر آنسو چھپا لیتی
وہ کہتی تھی کہ اب میں موت کی مرہون منت ہوں
یہ جتنا وقت ہے اب درد اور غم کی امانت ہے
میں کہتا تھا ترے منہ سے میں جب یہ بات سنتا ہوں
مرے زخموں بھرے دل کو بہت تکلیف ہوتی ہے
فرحت عباس شاہ