وہ کچھ اس طرح بھی تقدیر بنا دیتا ہے

وہ کچھ اس طرح بھی تقدیر بنا دیتا ہے
درد کی روح کو جاگیر بنا دیتا ہے
اک مسیحائی اتر آتی ہے شعروں میں مرے
کوئی الفاظ کو تاثیر بنا دیتا ہے
نقش کرتا ہے اجاگر مری آوازوں کے
بات کرتا ہوں تو تصویر بنا دیتا ہے
آنکھ معصوم ہے لیکن کوئی کرنی والا
ہدف دل کے لیے تیر بنا دیتا ہے
گھیر لیتا ہے نشانات قدم بھی فرحت
عشق کو حلقہ زنجیر بنا دیتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *