وہ کہتی ہے مرے سینے میں کس نے تلخیاں بھر دیں

وہ کہتی ہے مرے سینے میں کس نے تلخیاں بھر دیں
میں کہتا ہوں کہ اس سازش میں ساری دنیا شامل ہے
وہ کہتی ہے کہ کس نے ہنستے بستے شہر کو روندا
میں کہتا ہوں درندوں نے جو خود کو شہر کہتے ہیں
وہ کہتی ہے کہ کیا کوئی نہیں ہے روکنے والا
کوئی تو ہو کہ جو بڑھتی ہوئی بربادیاں روکے
میں بولا آچکے ہیں ہم بڑی مدت سے نرغے میں
بلاؤں کے، قضاؤں کے، ہواؤں کے، خلاؤں کے
وہ بولی کیا غریبوں کا مداوا ہی نہیں کوئی
میں بولا بدنصیبوں کو کبھی فرحت نہیں ملتی
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *