میں کہتا تھا مرا مولا کرم فرمائے گا جلدی
وہ کہتی تھی کہ میری روح میں سوراخ ہے کوئی
میں کہتا تھا مری چھایا تم ایسا سوچتی کیوں ہو
وہ کہتی تھی مجھے غم ہے کہ تو تنہا ہے دنیا میں
ترا ساتھی نہیں کوئی، ترا وارث نہیں کوئی
میں کہتا تھا کہ تو ہے تو مرے دامن میں سب کچھ ہے
ترے باعث میں کتنا بخت ور ہوں اس زمانے میں
وہ کہتی تھی کہ میرے بعد تو بالکل اکیلا ہے
میں اس کی بات سنتا تھا سمجھ پاتا نہ تھا شاید
فرحت عباس شاہ