وہم ہے وہم کا اثر کیسا

وہم ہے وہم کا اثر کیسا
کوئی ہے ہی نہیں تو ڈر کیسا
کوئی چلتا نہیں تو رستہ کیا
کوئی رہتا نہیں تو گھر کیسا
پوچھتا پھر رہا ہے دیوانہ
اُس کی آنکھوں میں تھا اثر کیسا
ہم تو ٹھہرے ہوئے ہیں مدت سے
زندگی کا سفر، سفر کیسا
جب کہ دیوار ہی نہیں کوئی
ایسے عالم میں کوئی در کیسا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *