روتے روتے اب آرام آ جاتا ہے
بل آجاتا ہے لوگوں کے ماتھے پر
جہاں بھی فرحت تیرا نام آجاتا ہے
ہم تو ابھی آغاز میں ہوتے ہیں مصروف
اور اچانک ہی انجام آجاتا ہے
خوشیاں ڈھونڈنے نکلا ہوا دیوانہ دل
لوٹ کے روزانہ ناکام آجاتا ہے
شہر میں اب کوئی بھی اگر سچ بولے تو
میرے ہی سر پر الزام آجاتا ہے
فرحت عباس شاہ