یا ندامت ھے یا پچھتاوا ہے

یا ندامت ھے یا پچھتاوا ہے
زندگی درد کا مکلاوا ہے
تو کرے چاہے ، میں کروں
یہ محبت نہیں بہلاوا ہے
اپنے بارے تو مری سوچ تو دیکھ
روشنی تو تیرا پہناوا ہے
روح کا پیڑ ، جو سچ پو چھو تو
زیادہ تر پیلا ہے ، کچھ ساوا ہے
میرے کمزور سے دل پر فرحت
مکر آلود رویوں کا بہت دھاوا ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *