آگئے اجڑی ہوئی آنکھ میں آنسو کتنے
تیری آواز کی پرچھائیں نے زندہ رکھا
دل میں ورنہ وہ خموشی تھی کہ مر ہی جاتے
میری تنہائی کے بے گورو کفن لاشے پر
حسرتیں درد بھرے بین کیا کرتی ہیں
ہر کسی رُت کا الگ ردّ عمل ہوتا ہے
ہم نے بارش میں سلگتی ہوئی جاں دیکھی ہے
سوچ میں فاصلے در آئیں تو پھر چاہت بھی
پاس لے آنے میں ہوجاتی ہے ناکام بہت
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)