تمہاری یاد
مرے زخمی دل سے
قطرہ قطرہ ٹپکتے ہوئے خون کی لکیر پر چلتی ہوئی
ہر بار
مجھے راستے ہی میں آن لیتی ہے
مرے قدموں کے نشانوں پر قدم رکھتی
اور کہیں کہیں مرے آنسوؤں سے بھیگی ہوئی ریت پہچانتی
ہر بار
کسی نہ کسی طرح مجھے ڈھونڈ لیتی ہے
تمہاری یاد
مجھے کبھی کم نہیں ہونے دیتی
اور نہ بھولتی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)