یاداشت

یاداشت
تمہیں یاد ہے؟
تم نے مجھے کبھی خط نہیں لکھا
اور نہ کبھی کوئی سندیسہ بھجوایا ہے
تم نے کبھی میرا انتظار نہیں کیا
اور نہ کبھی بلوا بھیجا ہے
تمہیں یاد ہے؟
تم نے کبھی مجھے چھوا نہیں
اور نہ کبھی خواہش کی ہے
تم نے کبھی کسی ایسی خواہش کا اظہار نہیں کیا جو میں چاہتا ہوں
نہ تم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ میں کیا چاہتا ہوں
تم نے کبھی کسی درخت پر میرا نام نہیں لکھا
کسی کاغذ پر بھی نہیں
تمہیں یاد ہے؟
یاد ہے تمہیں؟
نہیں نا؟
مجھے تو سب کا سب
بہت بہت اچھی طرح یاد ہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *