یادیں ضدی ہوتی ہیں

یادیں ضدی ہوتی ہیں
سوتے سوتے سوتی ہیں
راتوں کو سمجھائے کون
گھنٹوں بیٹھ کے روتی ہیں
تیرا دامن بھر دوں گا
آنسو بھی تو موتی ہیں
آنکھیں دنیا والوں سے
چھپ کے شام بھگوتی ہیں
پیار پریتیں روحوں میں
بیج انوکھے بوتی ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *