بکھرنے کا ارادہ کر لیا ہے
کہیں گھبرا نہ جائیں راستے میں
ترے غم کا اعادہ کر لیا ہے
بلا سے ظرف جو پایا سو پایا
مگر آنگن کشادہ کر لیا ہے
یہی اک حل نظر آیا ہے تیرا
طبیعت ہی کو سادہ کر لیا ہے
کوئی تو خوف اندر ہے جو ایسے
لبادے پر لبادہ کر لیا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)