آیا ہوں میں اک عمر سے حالات کی زد میں
جذبوں کے توسط سے بہت آئے ہوئے ہیں
تو میرے تو میں تیرے خیالات کی زد میں
دنیا کے کسی غم کا مجھے ہوش نہیں ہے
آیا ہوں میں کچھ ایسے تری ذات کی زد میں
اک لفظ مرے چاروں طرف پھیلا ہوا ہے
اور دل کی سماعت ہے بس اک بات کی زد میں
کوئی بھی تو بیماری سے محفوظ نہیں ہے
سب شہر ہے ویرانی کے اثرات کی زد میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)