یہ جو بے بسی ہے یہ کون ہے
یہ تمہارے لمس کو کیا ہوا
یہ جو بے حسی ہے یہ کون ہے
وہ جو میرے جیسا تھا کون تھا
یہ جو آپ سی ہے یہ کون ہے
مرے چار سُو، مرے چار سُو
یہ جو بے کلی ہے یہ کون ہے
مرے انگ انگ میں بس گئی
یہ جو شاعری ہے یہ کون ہے
وہ جو تیرگی تھی وہ کون تھی
یہ جو روشنی ہے یہ کون ہے
مجھے کیا خبر مجھے کیا پتہ
یہ جو بے خودی ہے یہ کون ہے
وہ جو غم سے چور تھا کون تھا
جو خوشی خوشی ہے یہ کون ہے
وہ جو پہلا درد تھا کس کا تھا
یہ جو آخری ہے یہ کون ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)