یہ تری یاد ہے مرے اندر
کون روتا ہے ہچکیوں کے ساتھ
کون برباد ہے مرے اندر
میں ترا درد بانٹ سکتا ہوں
ہجر آباد ہے مرے اندر
چیخ سکتا ہوں میں کسی بھی وقت
ایک فریاد ہے مرے اندر
پورا سامان ہے حفاظت کا
جو علی ناد ہے مرے اندر
یہ جو بوڑھا نہیں ہوا ہوں میں
اک پری زاد ہے مرے اندر
فرحت عباس شاہ